مجھے سروس کرتے ہوئے تقریباً سات سال ہوچکے تھے۔ میں ایک اچھے ادارے میں کام کررہا تھا‘ حالات نے پلٹا کھایا‘ مجھے آفیسرز نے ناپسندیدگی کی بنا پر ٹرانسفر کرکے گھر سے دور پھینک دیا‘ جہاں شروع میں میرا دل نہ لگا مگر کچھ مہینوں کے بعد میں وہاں سیٹ ہوگیا‘ میرا دل لگ گیا‘ جب اس بات کی اطلاع آفیسرز کو ہوئی‘ یہ تو وہاں جا کر خوش ہے تو انہوں نے مجھے دوسری جگہ ٹرانسفر کرنے کی ٹھان لی اور میرے خلاف طرح طرح کے الزامات لگانے شروع کردئیے۔ سازشیں شروع ہوگئیں۔ خوش قسمتی سے جو چیف تھا وہ باہر کے علاقے کا تھا۔ اس نے اپنے طور پر خفیہ تحقیقات کروائیں تو معلوم ہوا میں کام صحیح کررہا ہوں تو یہ سننے کے بعد چیف کچھ دنوں کیلئے خاموش ہوگیا مگر وہ اپنے ماتحت افسروں کے ہاتھوں تنگ تھا‘ جو مجھے ہر حالت میں بے عزت کروا کے معطل کروانا چاہتے تھے۔
ہر روز مجھے خبر ملتی ہے کہ میرا آج ٹرانسفر ہوجائے گا۔ علاقے کے بڑے بڑے زمیندار میرے خلاف پیش پیش تھے لیکن جب ان کے کام خود بخود ہوجاتے تو شرمندہ ہوکر چلے جاتے۔ میرے آفس کے ساتھ ہی ایک مدرسہ تھا جس میں بچے قرآن پاک کی تعلیم حاصل کرتے تھے‘ میں کبھی کبھار وہاں نماز پڑھنے چلا جاتا۔ ایک دن عصر کی نماز پڑھ کر سیدھا ہوکر بیٹھا تو میرے بائیں جانب تقریباً 12-11 سال کی عمر کا ایک معذوربچہ تھا۔ اس نے انتہائی ادب کے ساتھ مجھے سلام کیا۔ میں نے پوچھا تو اس نے بتایاکہ وہ قرآن پاک حفظ کررہا ہے‘ میں بظاہر اس کے ساتھ ہنس کر بات کررہا تھا لیکن اندر سے میرا دل کٹ کے رہ گیا اور میں نے اپنے ضمیر سے کہا کہ تو کتنا بدنصیب ہے ۔
مجھے پورا قرآن پاک بھی پڑھنا نہیں آتا اور یہ بچہ جو ایک ٹانگ سے معذور ہے‘ غریب ہے‘ قرآن پاک حفظ کررہا ہے۔ میں نے اٹھتے ہوئے اس کی کچھ مالی امداد کردی۔ وہ بچہ انتہائی خوشی سے مجھے پوچھنے لگا کہ بھائی جان پھر کب آئیں گے تو میں نے اسے بتایا کہ ساتھ میرا دفتر ہے میں یہاں جمعہ پڑھنے آتا ہوں۔ جمعہ پڑھنے جاتا تو وہ بچہ میرا انتظار کررہا ہوتا‘ جہاں میں جوتا اتارتا تھا واپسی پر وہ وہیں بیٹھا ہوتا۔ انتہائی خوشی سے ملتا۔ ایک دن کہنے لگا بھائی جان آپ ہمارے شہر میں نوکری کرکے خوش ہیں۔ میں نے کہا ہاں! تو وہ بچہ ہنس پڑا اور پھر عجیب انداز میں کہنے لگا۔ تو پھر اب آپ کا تبادلہ نہیں ہوسکتا۔ کیونکہ میں صبح صبح قرآن پاک پڑھ کر آپ کیلئے دعا مانگتا ہوں اللہ تعالیٰ آپ کو تندرستی دے اور اسی شہر میں رکھے۔ یہ بات کہہ کر وہ قرآن پاک پڑھنے کیلئے مسجد سے اپنے کمرے کی طرف چل پڑا۔ وہ بچہ لڑکھڑاتے ہوئے چلا جارہا تھا اور میری گنہگار آنکھوں سے آنسو چھلک پڑے۔
اس کے الفاظ میری سماعت سے ٹکرا رہے تھے۔ بھائی جان آپ کا تبادلہ نہیں ہوسکتا۔ یہ بات میری سمجھ میں آگئی کہ میرے آفیسرز‘ میرے ماتحت‘ میرے علاقے کے کرتا دھرتا‘ ہر کوئی مجھے بے عزت کرنا چاہتا ہے اور یہاں سے مجھے نکلوانا چاہتے ہیں ان کا بس کیوں نہیں چلتا‘ میرے خلاف کارروائی کرتے ہوئے ان کی زبانیں گنگ کیوں ہوجاتی ہیں۔ یہ اس حافظ قرآن معذور بچے کی دعائیں ہیں جس نے سب کو بے بس کردیا ہے۔ اللہ تعالیٰ اپنے نیک لوگوں کے دل سے نکلی ہوئی دعا کو رد نہیں کرتا جب بھی نماز پڑھنے جاتا ہوں وہ محبت سے مجھے دعا دیتا ہے اور ساتھ کہتا ہے کہ آپ ہمارے شہرمیں خوش رہیں گے افسوس اس بات کا ہے کہ ہم روحانیت‘ اللہ کو پانے کیلئے بے علم لوگوں کے پیچھے بھاگ رہے ہیں ہمارے اردگرد بے شمار مستحق یتیم‘ بیوائیں اور معذور لوگ رہتے ہیں‘ ہم ان کی مدد کرکے یاصرف محبت سے ان کی بات سن کر بے شمار دعائیں لے سکتے ہیں‘ جس سے نہ صرف ہماری دنیا بلکہ آخرت بھی سنور جائے گی‘ ہم میں سے ایک بندہ صرف ایک بندے کی مدد کرے تو ہمارے آدھے مسائل ختم ہوسکتے ہیں۔ اللہ تعالیٰ بھی اس بندے سے محبت کرتا ہے جو اس کی مخلوق سے محبت کرتا ہے اور اس کے کام آتا ہے۔
Ubqari Magazine Rated 4.0 / 5 based on 777
reviews.
شیخ الوظائف کا تعارف
حضرت حکیم محمد طارق محمود مجذوبی چغتائی (دامت برکاتہم) فاضل طب و جراحت ہیں اور پاکستان کونسل سے رجسٹرڈ پریکٹیشنز ہیں۔حضرت (دامت برکاتہم) ماہنامہ عبقری کے ایڈیٹر اور طب نبوی اور جدید سائنس‘ روحانیت‘ صوفی ازم پر تقریباً 250 سے زائد کتابوں کے محقق اور مصنف ہیں۔ ان کی کتب اور تالیفات کا ترجمہ کئی زبانوں میں ہوچکا ہے۔ حضرت (دامت برکاتہم) آقا سرور کونین ﷺ کی پُرامن شریعت اور مسنون اعمال سے مزین، راحت والی زندگی کا پیغام اُمت کو دے رہے ہیں۔
مزید پڑھیں